سورة النمل - آیت 11

إِلَّا مَن ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا بَعْدَ سُوءٍ فَإِنِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

الا یہ کہ کسی سے کوتاہی ہوجائے پھر وہ برائی کے بعد بھلائی سے اس کی تلافی کردے تو میں بخشنے والا مہربان ہوں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ إِلَّا مَن ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا بَعْدَ سُوءٍ ﴾ ” ہاں جس نے ظلم کیا پھر برائی کے بعد اسے نیکی سے بدل دیا۔“ یعنی یہ ہے وہ مقام جہاں اپنے ظلم اور جرم کے سبب سے وحشت اور خوف آنا چاہیے۔ رہے انبیاء و مرسلین علیہم السلام تو وحشت اور خوف کا ان کے ساتھ کیا تعلق؟ اس کے ساتھ ساتھ اگر کسی نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرکے ظلم کا ارتکاب کیا پھر اس نے توبہ کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا اور اپنی برائیوں کو نیکیوں کے ساتھ اور اپنی نافرمانیوں کو اطاعت کے ساتھ بدل ڈالا تو بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے کسی کو اس کی رحمت اور مغفر ت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ وہ اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ مہربان ہے جتنی ماں اپنے بچے پر ہوتی ہے۔