سورة الشعراء - آیت 225

أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا تم نہیں دیکھتے کہ وہ (شعراء) ہر وادی میں سرگرداں پھر رہے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ أَلَمْ تَرَ ﴾ کیا آپ نے ان گمراہی اور شدت ضلالت کو نہیں دیکھا ﴿ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ ﴾ ” کہ بے شک وہ (شاعری کی) ہر وادی میں“ ﴿يَهِيمُونَ ﴾ ” آوارہ و سرگشتہ پھرتے ہیں۔“ کبھی مدح میں اشعار کہتے ہیں کبھی مذمت میں، کبھی صدق کے بارے میں اور کبھی کذب کے بارے میں، کبھی غزل کہتے ہیں اور کبھی تمسخر اڑاتے ہیں، کبھی تکبر کا اظہار کرتے ہیں اور کبھی حزن و غم کا۔ ان کو کہیں قرار ملتا ہے نہ کسی حال میں ثبات حاصل ہوتا ہے۔