سورة آل عمران - آیت 8

رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(ان ارباب عقل و بصیرت کی صدائے حال ہمیشہ یہ ہوتی ہے کہ) خدایا ! ہمیں سیدھے رستے لگا دینے کے بعد ہمارے دلوں کو ڈانوا ڈول نہ کر، اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما ! یقینا تو ہی ہے کہ بخشش میں تجھ سے بڑا کوئی نہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے (رَاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ) ” پختہ کار علما“ کے بارے میں فرمایا ہے کہ وہ دعا کرتے ہوئے کہتے ہیں ﴿رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا ﴾ ” اے ہمارے رب ! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل ٹیڑھے نہ کر دے“ یعنی ایسا نہ ہو کہ جہالت یا عناد کی وجہ سے ہم حق سے روگردانی کریں۔ بلکہ ہمیں سیدھی راہ پر چلنے والے، ہدایت دینے والے اور ہدایت پانے والے بنا۔ ہمیں ہدایت پر قائم رکھ اور ہمیں ان (بداعمالیوں) سے محفوظ رکھ، جن میں گمراہ مبتلا ہوچکے ہیں۔ ﴿وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً﴾” اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما“ یعنی ہمیں ایسی عظیم رحمت عطا فرما، جس کے ساتھ تو ہمیں نیکیوں کی توفیق اور گناہوں سے ہماری حفاظت فرمائے۔ ﴿إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ﴾ ” یقیناً تو ہی بہت بڑی عطا دینے والا ہے“ یعنی تیرے انعامات و عطیات بے حد وسیع، اور تیرے احسانات بے شمار ہیں تیری سخاوت سے ہر مخلوق بہرہ ور ہوتی ہے۔