هُوَ الَّذِي يُصَوِّرُكُمْ فِي الْأَرْحَامِ كَيْفَ يَشَاءُ ۚ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
خواہ زمین میں ہو خواہ آسمان میں۔ یہ اسی کی کار فرمائی ہے کہ جس طرح چاہتا ہے، ماں کے شکم میں تمہاری صورت (کا ڈیل ڈول اور ناک نقشہ) بنا دیتا ہے (اور قبل اس کے کہ دنیا میں قدم رکھو تمہاری حالت و ضرورت کے مطابق تمہیں ایک موزوں صورت مل جاتی ہے) یقیناً کوئی معبود نہیں ہے، مگر وہی غالب و توانا ۃ کہ اسی کے حکم و طاقت سے سے سب کچھ ظہور میں آتا ہے) حکمت والا (کہ انسان کی پیدائش سے پہلے شکم مادر میں اس کی صورت آرائی کردیتا ہے
﴿ هُوَ الَّذِي يُصَوِّرُكُمْ فِي الْأَرْحَامِ كَيْفَ يَشَاءُ﴾” وہ ماں کے پیٹ میں تمہاری صورتیں جس طرح چاہتا ہے بناتا ہے۔“ یعنی کامل جسم والے یا ناقص الخلقت، خوبصورت یا بدصورت، مذکر یا مونث۔ ﴿ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴾” اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ غالب ہے حکمت والا ہے“ اس سے اللہ تعالیٰ کا معبود ہونا، ثابت و متعین ہوتا ہے اور نہ صرف اسی کا معبود ہونا بلکہ اس کے سوا پوجے جانے والوں کی الوہیت کا بطلان بھی ثابت ہوتا ہے اور اس سے نصاریٰ کی تردید بھی ہوجاتی ہے۔ جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو معبود سمجھتے ہیں۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ کی حیات کاملہ اور قیومیت نامہ کا اثبات بھی ہے، جن سے تمام صفات مقدسہ کا اثبات ہوتا ہے۔ اس مسئلہ کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔ اس سے بڑی بڑی شریعتوں کا ثبوت بھی ملتا ہے اور یہ بیان ہے کہ وہ لوگوں کے لئے ہدایت اور رحمت کا باعث تھیں اور یہ کہ لوگوں کی دو قسمیں ہیں۔ ہدایت یافتہ اور ہدایت سے محروم اور ہدایت قبول نہ کرنے والے کی سزا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے علم کی وسعت اور اس کی مشیت اور حکمت کا واقع ہو کر رہنا ثابت ہوتا ہے۔