سورة آل عمران - آیت 4

مِن قَبْلُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَأَنزَلَ الْفُرْقَانَ ۗ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ ذُو انتِقَامٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

نیز اس نے الفرقان (یعنی نیک و بد اور حق و باطل میں امتیاز کرنے والی قوت) بھی نازل فرمائی۔ جو لوگ اللہ کی آیتوں سے انکار کرتے ہیں (اور حق کو چھوڑ کر باطل کا ساتھ دیتے ہیں) تو (یاد رکھیں) انہیں (پاداش عمل میں) سخت عذاب ملنے والا ہے، اور اللہ سب پر غالب اور (مجرموں کو) سزا دینے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿مِن قَبْلُ﴾” اس قرآن کو نازل کرنے سے پہلے“﴿ هُدًى لِّلنَّاسِ﴾لوگوں کو ہدایت کرنے والی بنا کر“ ہدایت کی صفت ان تمام کے لئے ہے یعنی اللہ نے قرآن، تورات اور انجیل کو لوگوں کو گمراہی سے بچانے کے لئے رہنما بنا کرنازل کیا تھا۔ جس نے اللہ کی یہ ہدایت قبول کرلی، وہ ہدایت یافتہ ہوا اور جس نے قبول نہ کیا وہ گمراہ رہا۔ ﴿ وَأَنزَلَ الْفُرْقَانَ﴾” اور اس نے فرقان کو نازل کیا۔“ یعنی دلائل و براہین قاطعہ، جن سے تمام مقاصد و مطالب پایہ ثبوت کو پہنچ جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس نے مخلوق کی ضرورت کے مطابق تفصیل و تفسیر بیان کی ہے۔ جس سے احکام و مسائل نہایت واضح ہوگئے ہیں۔ لہٰذا کسی کے لئے کوئی عذر باقی نہیں رہا اور اس پر ایمان نہ لانے والے کسی شخص کے پاس کوئی حجت و دلیل باقی نہیں رہی۔ اس لئے فرمایا : ﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ اللَّـهِ﴾” جو لوگ اللہ کی آیتوں سے کفر کرتے ہیں“ حالانکہ اللہ نے انہیں خوب واضح فرما دیا اور تمام شبہات کو دور فرما دیا ہے۔﴿ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ﴾ ان کے لئے سخت عذاب ہے۔“ جس کی شدت کا اندازہ کرنا ممکن نہیں اور جس کی حقیقت و کیفیت معلوم نہیں ہوسکتی۔ ﴿وَاللَّـهُ عَزِيزٌ﴾” اللہ غالب ہے“ اس پر کوئی غالب نہیں آسکتا اور﴿ذُو انتِقَامٍ ﴾ جو اس کی نافرمانی کرے اس سے ” بدلہ لینے والا ہے۔‘‘