أَلَا إِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قَدْ يَعْلَمُ مَا أَنتُمْ عَلَيْهِ وَيَوْمَ يُرْجَعُونَ إِلَيْهِ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
سن رکھو ! آسمان وزمین میں جو کچھ ہے سب اللہ تعالیٰ ہی کا ہے۔ وہ خوب جانتا ہے تم جیسی کچھ چال چل رہے ہو، جس دن یہ لوگ اللہ کے حضور لوٹا کر لائے جائیں گے، اس دن وہ انہیں بتا دے گا کہ ان کے کام کیسے کچھ رہ چکے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے علم سے تو کوئی چیز بھی باہر نہیں۔
﴿ أَلَا إِنَّ لِلّٰـهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ﴾آگاہ ہوجاؤ کہ آسمان و زمین میں جو کچھ ہے وہ سب اللہ کے لیے ہے۔،، وہ سب اللہ تعالیٰ کی ملکیت اور اس کے بندے ہیں وہ ان میں اپنے حکم قدری اور حکم شرعی کے ذریعے سے تصرف کرتا ہے۔ ﴿ قَدْ يَعْلَمُ مَا أَنتُمْ عَلَيْهِ ﴾ تم جو بھلائی یا برائی کرتے ہو اللہ تعالیٰ کا علم اس کا احاطہ کئے ہوئے ہے، وہ تمہارے تمام اعمال کو جانتا ہے، اس کے علم نے اس کو محفوظ اور اس کے قلم نے اس کو لکھ رکھا ہے اور (کراماً کاتبین) فرشتوں نے اس کو درج کرلیا ہے۔ ﴿ وَيَوْمَ يُرْجَعُونَ إِلَيْهِ ﴾ اور جس دن لوٹائے جاؤ گے تم اس کی طرف۔ یعنی قیامت کے روز ﴿ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا ﴾ ،، پس وہ انہیں ان کے عملوں کی خبر دے گا۔،، وہ ان کے تمام چھوٹے بڑے اعمال کے بارے میں ان کو اس طرح آگاہ کرے گا کہ یہ آگاہی واقع کے مطابق ہوگی۔ وہ ان کے اعضاء سے ان کے خلاف گواہی لے گا۔ وہ اس کے فضل و عدل سے محروم نہیں ہو گے۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے یہاں اپنے علم کو بندوں کے اعمال کے ساتھ مقید کیا ہے اس لئے خصوصی کے بعد عموم کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ وَاللّٰـهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴾ اور اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔