سورة النور - آیت 52

وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَخْشَ اللَّهَ وَيَتَّقْهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (یاد رکھو) جس کسی نے اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کی، اللہ سے ڈرا اور پرہیزگاری کی راہ چلاتوبس ایسے لوگ ہیں جو اپنی مراد کو پہنچے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر فلاح کو منحصر قرار دیا ہے کیونکہ فلاح سے مراد ہے مطلوب و مقصود کے حصول میں کامیابی اور امر مکروہ سے نجات۔۔۔ صرف وہی شخص فلاح پا سکتا ہے جو اللہ اور اس کے رسول کو حکم اور ثالث بناتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے۔ جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے اطاعت، خاص طور پر حکم شریعت کی اطاعت کی فضیلت بیان کی، تو تمام احوال میں اطاعت کی فضیلت کا عمومی تذکرہ کیا اور فرمایا : ﴿ وَمَن يُطِعِ اللّٰـهَ وَرَسُولَهُ ﴾ ’’اور جو اطاعت کرتا ہے اللہ اور اس کے رسول کی۔“ یعنی اللہ اور اس کے رسول کی خبر کی تصدیق اور ان کے حکم کی تعمیل کرتا ہے ﴿ وَيَخْشَ اللّٰـهَ ﴾ اور اللہ تعالیٰ سے اس طرح ڈرتا ہے کہ اس کا یہ خوف معرفت سے مقرو ن ہوتا ہے، بنا بریں وہ منہیات کو ترک کردیتا ہے اور خواہشات نفس کی تعمیل سے باز آجاتا ہے، اس لیے فرمایا : ﴿ وَيَتَّقْهِ ﴾ اور تقویٰ اختیار کرتے ہوئے محظورات کو چھوڑ دیتا ہے کیونکہ تقویٰ سے، علی الاطلاق مراد ہے مامورات کی تعمیل کرنا اور منہیات کو چھوڑ دینا اور جب یہ نیکی اور اطاعت سے مقرون ہو۔۔۔ جیسا کہ اس مقام پر ہے۔۔۔ تب اس سے مراد اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں کو چھوڑ کر اس کے عذاب سے بچنا ہے۔ ﴿ فَأُولَـٰئِكَ ﴾ یہی لوگ، جو اطاعت الہٰی، اطاعت رسول، تقوائے الہٰی اور خشیت الہٰی کے جامع ہیں ﴿ هُمُ الْفَائِزُونَ ﴾ ” کامیاب ہیں۔“ اسباب عذاب کو ترک کر کے، اس سے نجات حاصل کر کے، ثواب کے اسباب اختیار کر کے اور اس کی منزل تک پہنچ کر وہ کامیاب ہوئے۔ پس کامیابی انہیں کے لیے مخصوص ہے۔ جو کوئی ان لوگوں کے اوصاف سے متصف نہیں تو وہ ان اوضاف حمیدہ میں کوتاہی کے مطابق اس فوز و فلاح سے محروم ہوگا۔ یہ آیت کریمہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشترک حق کے بیان پر مشتمل ہے۔ رسول کے حق سے مراد اطاعت رسول ہے جو ایمان کو مستلزم ہے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ مختص حق سے مراد تقویٰ اور خشیت الہٰی ہے اور تیسرا حق جو صرف رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مختص ہے، وہ ہے آپ کی مدد توقیر کرنا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان حقوق ثلاثہ کو ” سورۃ الفتح“ میں یوں جمع فرمایا ہے : ﴿ لِّتُؤْمِنُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ وَتُسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ﴾ ( الفتح :48؍9) ” تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ، اس کی مدد اور توقیر کرو اور صبح و شام اس اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرو۔ “