سورة النور - آیت 12

لَّوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِأَنفُسِهِمْ خَيْرًا وَقَالُوا هَٰذَا إِفْكٌ مُّبِينٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جب تم نے ایسی (نالائق) بات سنی تھی تو کیوں یہ بات بھول گئے کہ مومن مردوں اور عوروتوں کو ایک دوسرے کے لیے ہمیشہ نیک گمان رکھنا چاہیے؟ کیوں تم نہ بول اٹھے کہ یہ تو صریح گھڑی ہوئی جھوٹی بات ہے (١)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

چنانچہ فرمایا : ﴿ لَّوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِأَنفُسِهِمْ خَيْرًا ﴾ ” کیوں نہیں، جب سنا تم نے اس ( بہتان) کو گمان کیا مومن مردوں اور مومن عورتوں نے اپنی جانوں کے ساتھ بھلائی کا۔“ یعنی مومنین ایک دوسرے کے بارے میں اچھا گمان رکھتے ہیں اور وہ ہے اس بہتان سے محفوظ ہونا جو ان منافقین نے گھڑا ہے۔ ان کا ایمان، ان کو اس بہتان طرازی سے روکتا ہے۔ ﴿ وَقَالُوا ﴾ ’’اور وہ کہتے‘‘ یعنی اس حسن ظن کی بنا پر : ﴿ سُبْحَانَكَ ﴾ اے اللہ ! تو برائی سے پاک اور منزہ ہے تو اپنے محبوب بندوں کو اس قسم کے قبیح امور میں مبتلا نہیں کرتا۔ ﴿ هَـٰذَا إِفْكٌ مُّبِينٌ ﴾ ” یہ تو کھلا جھوٹ اور بہتان ہے۔“ اس کا جھوٹ اور بہتان ہونا، سب سے واضح اور سب سے بڑی بات ہے۔ بندہ مومن پر واجب ہے کہ جب وہ اپنے مومن بھائی کے بارے میں کوئی ایسی بات سنے تو اپنی زبان سے اس کی براءت کا اظہار اور اس قسم کا بہتان لگانے والے کی تکذیب کرے۔