سورة المؤمنون - آیت 35

أَيَعِدُكُمْ أَنَّكُمْ إِذَا مِتُّمْ وَكُنتُمْ تُرَابًا وَعِظَامًا أَنَّكُم مُّخْرَجُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تم سنتے ہو، یہ کیا کہتا ہے؟ یہ تمہیں امید دلاتا ہے کہ جب مرنے کے بعد محض مٹی اور ہڈیوں کا چورا ہوجاؤ گے تو پھر تمہیں موت سے نکالا جائے گا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

چونکہ انہوں نے رسول کی رسالت کا انکار کر کے اسے رد کردیا تھا، اس لیے انہوں نے زندگی بعد موت اور اعمال کی جزا و سزا کا بھی انکار کردیا، چنائچہ انہوں نے کہا: ﴿ أَيَعِدُكُمْ أَنَّكُمْ إِذَا مِتُّمْ وَكُنتُمْ تُرَابًا وَعِظَامًا أَنَّكُم مُّخْرَجُونَ هَيْهَاتَ هَيْهَاتَ لِمَا تُوعَدُونَ﴾ یعنی تمہارے ریزہ ریزہ ہو کر، مٹی اور ہڈیاں بن کر بکھر جانے کے بعد تمہارے دوبارہ زندہ کئے جانے کا جو وعدہ یہ رسول تمہارے ساتھ کرتا ہے وہ بہت بعید ہے۔ پس انہوں نے انتہائی کو تاہ بینی کا ثبوت دیا اور انہوں نے اپنی طاقت اور قدرت کے مطابق اسے ناممکن سمجھا اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کی قدرت کو اپنی قدرت پر قیاس کیا، حالانکہ اللہ تعالیٰ اس سے بلند تر ہے۔ پس انہوں نے اللہ تعالیٰ کے مردوں کو زندہ کرنے پر قادر ہونے کا انکار کیا، انہوں نے اللہ تعالیٰ کو عاجز اور بے بس ٹھہرایا اور خود اپنی پہلی پیدائش کو بھول گئے حالانکہ وہ ہستی جو ان کو عدم سے وجود میں لائی ہے، اس کے لیے ان کے مرنے اور بوسیدہ ہوجانے کے بعد، دوبارہ پیدا کرنا آسان تر ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کے لیے دونوں بار پیدا کرنا نہایت آسان ہے۔ پس وہ اپنی پہلی تخلیق کا اور محسوس چیزوں کا انکار کیوں نہیں کرتے، نیز وہ کیوں نہیں کہتے کہ ہم ہمیشہ سے موجود ہیں تاکہ ان کے لیے انکار قیامت آسان ہوتا اور ان کے پاس خالق عظیم کے وجود کے اثبات کے خلاف حجت ہوتی۔ یہاں ایک اور دلیل بھی ہے۔۔۔۔ وہ ہستی جو زمین کو اس کے مردہ ہوجانے کے بعد دوبارہ زندہ کرتی ہے وہی ہستی مردوں کو دوبارہ زندگی عطا کرے گی بلاشبہ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور دلیل بھی ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے زندگی بعد الموت کے منکرین کو جواب دیا ہے۔ چنانچہ فرمایا: ﴿ بَلْ عَجِبُوا أَن جَاءَهُم مُّنذِرٌ مِّنْهُمْ فَقَالَ الْكَافِرُونَ هَـٰذَا شَيْءٌ عَجِيبٌ أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا ذَٰلِكَ رَجْعٌ بَعِيدٌ﴾ (ق: 50؍2، 3) ان لوگوں کو تعجب ہوا کہ ان کے پاس، انہیں میں سے ایک ڈرانے والا آیا، تو کافروں نے کہا۔ یہ تو بڑی ہی عجیب بات ہے کیا جب ہم مر کر مًٹی ہوجائیں گے۔ ( تو پھر زندہ ہوں گے؟) یہ زندگی تو بہت ہی بعید بات ہے۔“ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس قول کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: ﴿قَدْ عَلِمْنَا مَا تَنقُصُ الْأَرْضُ مِنْهُمْ وَعِندَنَا كِتَابٌ حَفِيظٌ﴾ (ق 50؍4) ” ان کے اجساد کو زمین کھا کھا کر کم کرتی جاتی ہے ہمیں اس کا علم ہے اور ہمارے پاس محفوظ رکھنے والی ایک کتاب موجود ہے۔ “