سورة المؤمنون - آیت 30

إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ وَإِن كُنَّا لَمُبْتَلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بلاشبہ اس واقعہ میں (سجھنے والوں کے لیے) بڑی ہی نشانیاں ہیں، نیز یہ کہ یہاں ضرور ایسا ہوتا ہے کہ ہم لوگوں کو آزمائش میں ڈالیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿إِنَّ فِي ذٰلِكَ﴾ بلا شبہ اس قصہ میں ﴿لآيَاتٍ﴾ ’’نشانیاں ہیں۔‘‘ جو دلالت کرتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی اکیلا معبود ہے اور اس کے رسول نوح علیہ السلام سچے ہیں اور ان کی قوم جھوٹی ہے، نیز دلالت کرتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اس کے بندوں پر سایہ کناں ہے کہ اس نے انہیں ان کے باپ حضرت نوح علیہ السلام کی صلب میں، کشتی پر سوار کر کے محفوظ کیا جبکہ روئے زمین پر بسنے والے تمام لوگ ڈوب گئے اور کشتی بھی اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَلَقَد تَّرَكْنَاهَا آيَةً فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ (القمر : 54؍15) ’’ہم نے اس کشتی کو نشانی کے طور پر چھوڑ دیا۔ تو ہے کوئی نصیحت پکڑنے والا؟‘‘ اسی لئے اس کو یہاں جمع کیا ہے کیونکہ یہ متعدد آیات و مطالب پر دلالت کرتی ہے۔ ﴿وَإِن كُنَّا لَمُبْتَلِينَ﴾ ’’اور ہم آزمائش کر کے ہی رہتے ہیں۔‘‘