سورة المؤمنون - آیت 19

فَأَنشَأْنَا لَكُم بِهِ جَنَّاتٍ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ لَّكُمْ فِيهَا فَوَاكِهُ كَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر اسی پانی کی آبیاری سے تمہارے لیے کھجوروں اور انگوروں کے باغوں کو نشوونما دے دی، ان باغوں میں تمہارے لیے بہت سے پھل پیدا ہوتے ہیں، بعض تمہارے کھانے میں کام آتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ فَأَنشَأْنَا لَكُم ﴾ ’’پس ہم پیدا کرتے ہیں تمہارے لیے اس کے ساتھ ‘‘ یعنی اس پانی کے ذریعے (جنت) یعنی باغات ﴿ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ﴾ ’’ کھجور اور انگور کے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر ان دو قسموں کا ذکر کیا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے دوسرے درخت اور نباتات وغیرہ بھی پانی ہی سے پیدا کی ہیں کیونکہ یہ اپنی فضیلت اور منفعت کی بنا پر دیگر درختوں پر فوقیت رکھتے ہیں اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد میں عام ذکر فرمایا۔ ﴿ لَّكُمْ فِيهَا ﴾ ’’تمہارے لیے ان (باغات) میں‘‘ ﴿ فَوَاكِهُ كَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ ﴾ ’’بہت سے میوے ہوتے ہیں، انہی میں سے تم کھاتے ہو‘‘ یعنی زیتون، لیموں، انار اور سیب وغیرہ۔