سورة المؤمنون - آیت 2

الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(کون ایمان لانے والے؟) جو اپنی نمازوں میں خشوع و خضوع رکھتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جن کی صفات کاملہ میں سے ایک صفت یہ ہے کہ بلا شبہ وہ ﴿ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ ﴾ ’’اپنی نماز میں خشوع اختیار کرتے ہیں‘‘ نماز میں خشوع یہ ہے کہ بندے کا دل اللہ تعالیٰ کو قریب سمجھتے ہوئے اس کے حضور حاضر ہو۔۔۔ اس سے قلب کو سکون اور اطمینان حاصل ہوتا ہے، اس کی تمام حرکات ساکن اور غیر اللہ کی طرف اس کا التفات کم ہوجاتا ہے۔ وہ اپنے رب کے سامنے نہایت ادب کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے، وہ اپنی نماز کے اندر، اول سے لے کر آخر تک جو کچھ کرتا ہے اور جو کچھ کہتا ہے پورے استحضار کے ساتھ کہتا ہے۔ اس طرح اس کے دل سے تمام و سو سے اور غلط افکار زائل ہوجاتے ہیں۔ یہی نماز کی روح اور یہی اس سے مقصود ہے اور یہی وہ مقصد ہے جو بندے کے لئے لکھ دیا گیا ہے۔ پس وہ نماز جو خشوع و خضوع اور حضور قلب سے خالی ہو اس پر اگرچہ ثواب ملتا ہے مگر صرف اتنا ملتا ہے جتنا قلب اس کو سمجھ کر ادا کرتا ہے۔