سورة الحج - آیت 49
قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ نَذِيرٌ مُّبِينٌ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
(اے پیغمبر) کہہ دے اے لوگو ! میں اس کے سوا کچھ نہیں ہوں کہ (انکارو شرارت کے نتئاج سے) تمہیں علانیہ خبردار کردینا چاہتا ہوں۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
اللہ تعالیٰ اپنے بندے اور رسول محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتا ہے کہ وہ تمام لوگوں سے مخاطب ہو کر کہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے رسول برحق ہیں، اہل ایمان کو ثواب کی خوشخبری سنانے والے اور کافروں اور ظالموں کو اس کے عذاب سے ڈرانے والے ہیں ﴿ مُّبِينٌ ﴾ یعنی واضح طور پر ڈرانے والے ہیں۔ ” انذار“ سے مراد ایسا ڈرانا ہے جس میں اس امر سے بھی خبردار کیا گیا ہو جس سے ڈرانا مقصود ہے کیونکہ آپ نے جس امر سے ان کو ڈرایا، اس کی صداقت پر روشن اور واضح دلائل قائم کئے۔