سورة الحج - آیت 42

وَإِن يُكَذِّبُوكَ فَقَدْ كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَعَادٌ وَثَمُودُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر) اگر یہ (منکر) تجھے جھٹلائیں تو (یہ کوئی نئی بات نہیں) ان سے پہلے کتنی ہی قومیں اپنے اپنے وقتوں کے رسولوں کو جھٹلا چکی ہیں۔ قوم نوح، قوم عاد، قوم ثمود۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ اپنے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دیتے ہوئے فرماتا ہے کہ اگر یہ مشرکین آپ کی تکذیب کرتے ہیں تو آپ کوئی پہلے رسول نہیں ہیں جس کو جھٹلایا گیا ہو اور یہ امت بھی کوئی پہلی امت نہیں جس نے اپنے رسول کو جھٹلایا ہے ﴿ فَقَدْ كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَعَادٌ وَثَمُودُ وَقَوْمُ إِبْرَاهِيمَ وَقَوْمُ لُوطٍ وَأَصْحَابُ مَدْيَنَ وَكُذِّبَ مُوسَىٰ ﴾ ”بلاشبہ ان سے پہلے قوم نوح نے، عاد و ثمود نے، قوم ابراہیم و قوم لوط نے اور اصحاب مدین (قوم شعیب) نے رسولوں کو جھٹلایا، موسیٰ (علیہ السلام) کی بھی تکذیب کی گئی ان جیسے کتنے ہی لوگ ہیں جن کو عذاب سے ہلاک کیا گیا۔