سورة الحج - آیت 38

إِنَّ اللَّهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُورٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو لوگ ایمان لائے ہیں یقینا اللہ (ظالموں کے تشدد سے ے) ان کی مدافعت کرتا ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ امانت میں خیانت کرنے والوں کو کہ کفران نعمت کر رہے ہیں کبھی پسند نہیں کرسکتا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اہل ایمان کے لئے خوشخبری اور وعدہ ہے کہ وہ ہر تکلیف دہ معاملے میں ان کی مدافعت کرے گا، یعنی وہ ان کے ایمان کے سبب سے کفار کے ہر قسم کے شر سے، شیطان کے وسوسوں کے شر سے اور خود ان کے اپنے نفس اور برے اعمال کے شر سے ان کی مدافعت کرے گا۔ مصائب کے نزول کے وقت جن کا بوجھ اٹھانے سے وہ قاصر ہیں، اللہ تعالیٰ ان کی طرف سے یہ بوجھ اٹھائے گا اور انتہائی حد تک ان کے بوجھ کو ہلکا کر دے گا۔ ہر مومن اپنے ایمان کے مطابق اس فضیلت اور مدافعت سے بہرہ ور ہوگا۔ کسی کو کم حصہ ملے گا کسی کو زیادہ۔ ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ ﴾ اللہ تعالیٰ امانت میں خیانت کرنے والے کو پسند نہیں کرتا، جو اس نے اس کے سپرد کی ہے۔ پس خائن اللہ تعالیٰ کے حقوق میں کوتاہی کرتا ہے، ان میں خیانت کا مرتکب ہوتا ہے اور مخلوق کے حقوق میں بھی خیانت کرتا ہے ﴿كَفُورٍ ﴾ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری کرنے والا، اللہ تعالیٰ اس پر احسان کرتا ہے اور یہ خائن جواب میں کفر اور عصیان پیش کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس شخص کو کبھی پسند نہیں کرتا بلکہ اس سے ناراض ہوتا ہے۔ وہ عنقریب اسے اس کے کفر اور خیانت کی سزا دے گا۔ اس آیت کریمہ کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر امانت دار شخص سے، جو اپنی امانت کی حفاظت کرتا ہے اور اپنے مولا کا شکر گزار ہے، محبت کرتا ہے۔