سورة الحج - آیت 36

وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُم مِّن شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ ۖ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ ۖ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو قربانی کے یہ) اونٹ (جنہیں دور دور سے حج کے موقع پر لایا جاتا ہے) تو ہم نے اسے ان چیزوں میں سے ٹھہرا دیا ہے جو تمہارے لیے اللہ کی (عبادت کی) نشانیوں میں سے ہیں، اس میں تمہارے لیے بہتری کی بات ہے، پس چاہیے کہ انہیں قطار در قطار ذبح کرتے ہوئے اللہ کا نام یاد کرو، پھر جب وہ کسی پہلو پر گر پڑیں، (یعنی ذبح ہوجائیں) تو ان کے گوشت میں سے خود بھی کھاؤ اور فقیروں اور زائروں کو بھی کھلاؤ، اس طرح ہم نے ان جانوروں کو تمہارے لیے مسخر کردیا تاکہ (احسان الہی کے) شکر گزار ہو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ آیت کریمہ اس بات کی دلیل ہے کہ ” شعائر“ دین کی تمام ظاہری علامات میں عام ہے۔ گزشتہ صفحات میں بیان کیا جا چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جو کوئی اللہ تعالیٰ کے شعائر کی تعظیم کرتا ہے تو یہ دلوں کا تقویٰ ہے۔ یہاں آگاہ فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے جملہ شعائر میں (الْبُدْن) بھی داخل ہیں۔ ایک قول کے مطابق ” بدن“ وہ اونٹ اور گائے وغیرہ ہیں جن کو قربانی کے لئے بڑا اور موٹا کیا جائے اور ان کو اچھا جانا جائے۔ ﴿  لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ ﴾ یعنی قربانی دینے والے کے لئے اس میں بھلائی ہے یعنی اس میں سے کھانا، صدقہ کرنا، اس سے متمتع ہونا اور اجر و ثواب، سب بھلائی ہے ﴿فَاذْكُرُوا اسْمَ الّـهِ عَلَيْهَا ﴾ یعنی ذبح کرتے وقت ” بسم اللہ“ پڑھ کر ان کو ذبح کیا کرو۔ ﴿ صَوَافَّ ﴾ یعنی کھڑے ہونے کی حالت میں ان کو ذبح کرو۔ ان کو چاروں پاؤں پہ کھڑا کرو پھر ان کا اگلا بایاں پاؤں باندھ دو اور پھر ان کو نحر کرو۔ ﴿ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا ﴾ جب ان کے پہلو زمین پر ٹک جائیں، پھر قصاب ان کو زمین پر گرا کر اس کی کھال وغیرہ اتار دے تب یہ جانور کھائے جانے کے لئے تیار ہوتے ہیں۔ ﴿ فَكُلُوا مِنْهَا ﴾ ” پس تم کھاؤ اس سے۔“ یہ قربانی کرنے والے سے خطاب ہے۔ پس اس کا اپنی قربانی کا گوشت کھانا جائز ہے۔ ﴿ وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ ﴾ یعنی اس محتاج کو بھی گوشت کھلاؤ جو قناعت اور عفت پسندی کی بنا پر سوال نہیں کرتا اور اس فقیر کو بھی قربانی کا گوشت دو جو اس کا سوال کرتا ہے۔ ہر ایک کا حق ہے۔ ﴿ كَذٰلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ ﴾ یعنی ہم نے ان قربانیوں کو تمہارے لئے مسخر کیا ﴿ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴾ تاکہ ان کی تسخیر پر تم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو کیونکہ اگر اللہ تعالیٰ نے ان کو تمہارے لئے مسخر نہ کیا ہوتا تو تم میں ان کو مسخر کرنے کی طاقت نہ تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو تمہارا مطیع بنایا، تم پر رحم اور احسان کرتے ہوئے ان کو تمہارے لئے مسخر کردیا۔ پس اسی کی حمد و ثنا بیان کرو۔