وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ ۗ فَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ فَلَهُ أَسْلِمُوا ۗ وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ
اور (دیکھو) ہر امت کے لیے ہم نے عبادت کا ایک طریقہ ٹھہرا دیا کہ ہمارے دیے ہوئے پالتو چار پائے ذبح کرے تو اللہ تعالیٰ کا نام یاد کرلے۔ پس (یاد رکھو) تمہارا معبود وہی ایک معبود یگانہ ہے (اور جب اسکے سوا کوئی نہیں تو چاہیے کہ) اسی کے آگے فرماں برداری کا سر جھکا دو۔ اور (اے پیغمبر) عاجزی اور نیاز مندی کرنے والوں کو (کامرانی و سعادت کی) خوشخبری دے دو۔
ہم نے گزشتہ تمام قوموں کیلئے قربانی کو مشروع کیا ہے۔ پس تم تیزی کے ساتھ نیکیوں کی طرف بڑھوتاکہ ہم دیکھیں کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرتا ہے۔ ہر قوم میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے قربانی کے طریقے کو مقرر کرنے میں حکمت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر قائم اور اس کے شکر کی طرف التفات ہو، اس لئے فرمایا : ﴿ لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰـهِ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ فَإِلَـٰهُكُمْ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ﴾ اگرچہ تمام شریعتیں مختلف ہیں مگر ایک اصول پر سب متفق ہیں اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کی الوہیت، اللہ تعالیٰ اکیلے کا عبودیت کا مستحق ہونا اور اس کے ساتھ شرک کا ترک کردینا، اس لئے فرمایا : ﴿فَلَهُ أَسْلِمُوا ﴾ یعنی اسی کی اطاعت کرو اسی کے سامنے سرتسلیم خم کرو، اس کے سوا کسی کی اطاعت نہ کرو کیونکہ اس کی اطاعت ہی سلامتی کے گھر تک پہنچنے کا راستہ ہے۔ ﴿وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ﴾ یعنی عاجزی کرنے والوں کو دنیا و آخرت کی بھلائی کی خوشخبری دو (الْمُخْبِت) سے مراد اپنے رب کے سامنے عاجزی اور فروتنی کرنے والا، اس کے حکم کے سامنے سرتسلیم خم کرنے والا اور اس کے بندوں کے ساتھ نہایت تواضع سے پیش آنے والا ہے۔