سورة الحج - آیت 29

ثُمَّ لْيَقْضُوا تَفَثَهُمْ وَلْيُوفُوا نُذُورَهُمْ وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر قربانی کے بعد وہ اپنے جسم و لباس کا میل کچیل دور کردیں (یعنی احرام اتار دیں) نیز اپنی نذریں پوری کریں اور اس خانہ قدیم (یعنی خانہ کعبہ) کے گرد پھیرے پھر لیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ثُمَّ لْيَقْضُوا تَفَثَهُمْ﴾ ” پھر وہ اپنا میل کچیل دور کریں۔“ یعنی اپنے مناسک پورے کریں اور پھر اپنے جسم سے وہ میل کچیل دور کریں جو حالت احرام میں ان کو لاحق ہوگیا تھا ﴿وَلْيُوفُوا نُذُورَهُمْ﴾ اور اپنی نذروں کو پورا کریں جو انہوں نے اپنے آپ پرواجب کی تھیں، یعنی حج، عمرہ اور ہدی وغیرہ ﴿وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ کے قدیم گھر کا طواف کریں جو علی الاطلاق تمام مساجد میں سب سے افضل ہے اور ہر جابر و سرکش کے تسلط سے آزاد ہے۔ یہ طواف کا حکم ہے، تمام مناسک کا عمومی حکم دینے کے بعد اس کے فضل و شرف کی بنا پر یہ خصوصی حکم ہے کیونکہ یہ بالذات مقصود ہے اور اس سے قبل تمام امور اس مقصد کے حصول کے وسائل اور ذرائع ہیں۔ اور شاید۔۔۔ واللہ اعلم۔۔۔ اس میں ایک اور فائدہ بھی ہے اور وہ ہے کہ طواف ہر وقت اور ہر آن مشروع ہے خواہ یہ طواف مناسک حج کے تابع ہو یا بنفسہ مستقل حیثیت کا حامل ہو۔