سورة الحج - آیت 14

إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل بھی کیے تو ضرور اللہ انہیں ایسے باغوں میں پہنچا دے گا جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہوں گی (اور اس لیے وہ کبھی خشک ہونے والے نہیں) اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے، (وہ مالک و مختار ہے)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب اللہ تعالیٰ نے باطل دلیلوں سے جھگڑنے والے کا ذکر فرمایا اور یہ بھی بتایا کہ ایسے لوگ دو اقسام میں منقسم ہیں، ایک مقلدین اور دوسرے اپنی بدعات کی طرف دعوت دینے والے تو اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی بھی دو اقسام ذکر فرمائیں جو اپنے آپ کو ایمان سے منسوب کرتے ہیں۔ پہلی قسم ان لوگوں کی جن کے دلوں میں ابھی ایمان داخل نہیں ہوا جیسا کہ گزشتہ سطور میں گزرا اور دوسری قسم ان لوگوں کی جو حقیقی مومن ہیں جنہوں نے اعمال صالحہ کے ذریعے سے اپنے ایمان کی تصدیق کی۔ پس ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ وہ ان کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ جنت کو ” جنت“ اس لئے کہا گیا ہے کیونکہ یہ خوبصورت منازل، محلوں، درختوں اور نباتات پر مشتمل ہے یہ درخت اور نباتات اپنی کثرت کے باعث ان لوگوں کو ڈھانپ لیں گے اور ان پر سایہ کناں ہوں گے جو اس میں داخل ہوں گے۔ ﴿إِنَّ اللّٰـهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ﴾ پس اللہ تعالیٰ جو بھی ارادہ کرتا ہے اسے بغیر کسی مانع اور معارض کے، کر گزرتا ہے۔ اس کا ایک ارادہ یہ ہے کہ وہ اہل جنت کو جنت میں داخل کرے گا۔۔۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم اور احسان سے ہمیں بھی ان لوگوں میں شامل کرے۔