سورة الحج - آیت 12

يَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُ وَمَا لَا يَنفَعُهُ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الضَّلَالُ الْبَعِيدُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ اللہ کے سوا ان چیزوں کو (اپنی حاجت روائی کے لیے) پکارتے ہیں جو نہ تو انہیں نقصان پہنچا سکتی ہیں نہ نفع، یہی گمراہی ہے جسے سب سے زیادہ گہری گمراہی سمجھنا چاہیے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ يَدْعُو ا﴾ ” پکارتا ہے۔“ یعنی یہ مرتد ﴿مِن دُونِ اللّٰـهِ مَا لَا يَضُرُّهُ وَمَا لَا يَنفَعُهُ﴾ اللہ کے سوا ایسی ہستیوں کو، جو اسے کوئی نقصان دے سکتی ہیں نہ نفع۔ یہ ہر اس معبود باطل کی صفت ہے، جس کی اللہ کے سوا عبادت کی جاتی ہے۔ معبود باطل اپنے لئے یا کسی اور کے لئے کسی نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتا۔ ﴿ذٰلِكَ هُوَ الضَّلَالُ الْبَعِيدُ﴾ یہ گمراہی بعد میں انتہا کو پہنچی ہوئی ہے کیونکہ اس نے اس ہستی کی عبادت سے روگردانی کی جس کے قبضہ قدرت میں نفع و نقصان ہے، جو خود بے نیاز ہے اور بے نیاز کرنے والی ہے۔۔۔ اور اپنے جیسی یا اپنے سے بھی کمتر ہستی کے سامنے سربسجود ہوا جس کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں بلکہ اس کے برعکس وہ اپنے مقصد کی ضد کے حصول کے زیادہ قریب ہے۔