سورة الأنبياء - آیت 112

قَالَ رَبِّ احْكُم بِالْحَقِّ ۗ وَرَبُّنَا الرَّحْمَٰنُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس نے کہا (یعنی پیغمبر نے دعا کرتے ہوئے عرض کیا) خدایا ! اب (دیر نہ کر) سچائی کے ساتھ فیسلہ کردے اور ہمارا پروردگار تو (وہی) الرحمن ہے اسی سے مدد مانگی گئی ہے، جیسی کچھ باتیں تم بنا رہے ہو ان کے خلاف اسی کی مددگاری فیصلہ کردے گی۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ قَالَ رَبِّ احْكُم بِالْحَقِّ ﴾ ” کہا، اے میرے رب ! حق کے ساتھ فیصلہ کر دے“ یعنی ہمارے اور کافروں کی قوم کے درمیان۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ دعا قبول فرما لی اور اس دنیا میں ان کے درمیان فیصلہ کردیا اور اللہ تعالیٰ نے جنگ بدر وغیرہ میں ان کافروں کو سزا دے دی۔ ﴿وَرَبُّنَا الرَّحْمَـٰنُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ ﴾ یعنی تم جو باتیں بناتے ہو ان کے مقابلے میں ہم اپنے رب رحمٰن ہی سے سوال کرتے ہیں اور اسی سے مدد کے طلب گار ہیں، ہم عنقریب تم پر غالب آئیں گے اور عنقریب تمہارا دین ختم ہوجائے گا۔ پس اس بارے میں ہم کسی خود پسندی میں مبتلا ہیں نہ ہم اپنی قوت و اختیار پر بھروسہ کرتے ہیں۔ ہم تو رب رحمٰن سے مدد مانگتے ہیں جس کے قبضہ قدرت میں تمام مخلوق کی پیشانی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہم نے رب رحمٰن سے جس امر کے بارے میں استعانت طلب کی ہے، وہ اپنی رحمت سے ضرور اس کو پورا کرے گا۔۔۔ اور اس نے ایسا کیا۔ وللّٰہ الحمد