سورة البقرة - آیت 18

صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بہرے، گونگے، اندھے ہو کر رہ گئے۔ پس (جن لوگوں کی محرومی و شقاوت کا یہ حال ہے) وہ کبھی اپنی گم گشتگی سے لوٹ نہیں سکتے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بنابریں اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں فرمایا : ﴿صُمٌّ﴾ وہ بھلائی کی بات سننے سے بہرے ہیں۔ ﴿بُكْمٌ﴾ وہ بھلائی کی بات کہنے سے گونگے ہیں۔ ﴿عُمْيٌ﴾ حق کے دیکھنے سے اندھے ہیں ﴿فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ﴾ چونکہ انہوں نے حق کو پہچان کر ترک کیا ہے اس لئے اب یہ واپس نہیں لوٹیں گے۔ ان کی حالت اس شخص کی حالت کے برعکس ہے جو محض جہالت اور گمراہی کی بنا پر حق کو ترک کرتا ہے کیونکہ وہ اسے سمجھتا نہیں۔ ان کی نسبت اس شخص کے بارے میں زیادہ توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ حق کی طرف رجوع کرے۔