وَمِنَ الشَّيَاطِينِ مَن يَغُوصُونَ لَهُ وَيَعْمَلُونَ عَمَلًا دُونَ ذَٰلِكَ ۖ وَكُنَّا لَهُمْ حَافِظِينَ
اور شیطانوں میں سے ایسے شیطان جو اس کے لیے غوطے لگاتے اور اس کے علاوہ اور بھی طرح طرح کے کام کرتے اور ہم انہیں اپنی پاسبانی میں لیے ہوئے تھے۔
﴿ وَمِنَ الشَّيَاطِينِ مَن يَغُوصُونَ لَهُ وَيَعْمَلُونَ عَمَلًا دُونَ ذَٰلِكَ ﴾ ” اور جنات میں سے بھی ہم نے بہت سے ان کے تابع کردیئے تھے جو ان کے لئے غوطے لگاتے تھے اور اس کے علاوہ کئی کام کرتے تھے۔“ یہ چیز بھی سلیمان علیہ السلام کے خصائص میں شمار ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے جن اور عفریت مسخر کردیئے اور آپ کو ان پر تسلط بخشا۔ وہ آپ کے لئے بڑے بڑے کام کرتے تھے اور ان میں سے بہت سے کاموں کو ان کے سوا کوئی اور نہیں کرسکتا تھا۔ ان میں کچھ جن وہ تھے جو سمندر میں غوطہ لگاتے اور اس کی تہہ سے موتی نکالتے تھے اور کچھ وہ تھے جو ان کے لئے ﴿ مَّحَارِيبَ وَتَمَاثِيلَ وَجِفَانٍ كَالْجَوَابِ وَقُدُورٍ رَّاسِيَاتٍ ﴾ (سبا : 34؍13) ” اونچی محرابیں ( عمارتیں)، تصویریں، بڑے بڑے حوض کی مانند لگن اور اپنی جگہ پر جمی ہوئی بڑی بڑی دیگیں“ بناتے تھے۔ اور ان میں سے ایک گروہ کو بیت المقدس کی تعمیر کیلئے مسخر کر رکھا تھا۔ جب سلیمان علیہ السلام نے وفات پائی تو جن بیت المقدس کی تعمیر میں مصروف تھے آپ کی وفات کے بعد ایک سال تک یہ کام کرتے رہے یہاں تک کہ ان کو آپ کی وفات کا علم ہوگیا جیسا کہ ان شاء اللہ عنقریب اس کا ذکر آئے گا۔ ﴿ وَكُنَّا لَهُمْ حَافِظِينَ ﴾ ” اور ہم ان کی حفاظت کرنے والے تھے۔“ یعنی وہ سلیمان علیہ السلام کی نافرمانی پر قادر نہ تھے بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی قوت، غلبہ اور تسلط کے ذریعے سے ان کو حضرت سلیمان علیہ السلام کا مطیع کر رکھا تھا۔