سورة الأنبياء - آیت 71

وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہم نے اسے اور (اس کے بھتیجے) لوط کو (دشمنوں سے) نجات دلا کر ایک ایسے ملک میں پہنچا دیا جسے قوموں کے لیے (بڑا ہی) بابرکت ملک بنایا ہے (یعنی سرزمین کنعان)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا ﴾ ” اور ہم نے اسے اور لوط کی نجات دی۔“ اور اس کی وجہ یہ تھی کہ ابراہیم علیہ السلام پر حضرت لوط علیہ السلام کے سوا کوئی شخص ایمان نہ لاتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کو کفار سے نجات دی اور وہ ہجرت کر گئے ﴿ إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ ﴾ ” اس زمین کی طرف جس میں ہم نے جہانوں کے لئے برکت رکھی ہے۔“ اس سے مراد ملک شام ہے، یعنی وہ اپنی قوم کو ” بابل“ یعنی عراق میں چھوڑ کر شام کی طرف ہجرت کر گئے ﴿ وَقَالَ إِنِّي ذَاهِبٌ إِلَىٰ رَبِّي ﴾ (الصفت : 37؍99) ” انہوں نے کہا، میں اپنے رب کی طرف ہجرت کر رہا ہوں۔ “ سرزمین شام کی برکتوں میں سے چند یہ ہیں کہ بہت سے انبیاء کرام یہیں پیدا ہوئے اور اللہ تعالیٰ نے اس کو حضرت خلیل علیہ السلام کی ہجرت کے لئے چن لیا اور اللہ تعالیٰ کے تین مقدس گھروں میں ایک گھر یہیں واقع ہے یعنی بیت المقدس۔