سورة الأنبياء - آیت 37

خُلِقَ الْإِنسَانُ مِنْ عَجَلٍ ۚ سَأُرِيكُمْ آيَاتِي فَلَا تَسْتَعْجِلُونِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آدمی کی سرشت ہی میں جلد بازی ہے (وہ مستقبل کا انتظار کرنا نہیں چاہتا) اچھا عنقریب تمہیں اپنی (قدرت کی) نشانیاں دکھا دیں گے، اتنی جلدی نہ کرو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ خُلِقَ الْإِنسَانُ مِنْ عَجَلٍ﴾ یعنی انسان کو جلد باز پیدا کیا گیا ہے، وہ تمام امور میں عجلت پسند ہے اور ان کے وقوع میں جلدی مچاتا ہے۔ اہل ایمان کفار کے لئے عذاب میں جلدی چاہتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ کفار پر عذاب بھیجنے میں دیر کردی گئی ہے۔ کفار تکذیب و عناد کے ساتھ روگردانی کرتے اور نزول عذاب کے لئے جلدی مچاتے ہیں