سورة الأنبياء - آیت 28

يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَىٰ وَهُم مِّنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو کچھ ان کے سامنے ہے اور جو کچھ پیچھے چھوڑ آئے (یعنی ان کا ماضی بھی اور مستقبل بھی) سب اللہ جانتا ہے، ان کی مجال نہیں کہ کسی کو اپنی سفارش سے بخشوا لیں مگر ہاں جس کسی کی بخشش اللہ پسند فرمائے اور وہ تو اس کی ہیبت سے خود ہی ڈرتے رہتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ ان کے ماضی اور مستقبل کے تمام معاملات کا علم رکھتا ہے وہ اس کے احاطہ علم سے اسی طرح باہر نہیں نکل سکتے جیسے وہ اس کے دائرہ امر و تدبیر سے باہر قدم نہیں رکھ سکتے۔ ان کے اوصاف میں سے یہ بھی ہے کہ وہ کسی بات میں اللہ تعالیٰ سے سبقت نہیں کرسکتے اور نہ اس کی اجازت اور رضا مندی کے بغیر کسی کی سفارش کرسکتے ہیں، اس لئے جب اللہ تعالیٰ ان کو اجازت دیتا ہے اور جس کے بارے میں وہ سفارش کرنا چاہتے ہیں اس سے اللہ تعالیٰ راضی ہوتا ہے، تب وہ سفارش کرتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ صرف اسی قول و عمل سے راضی ہوتا ہے جو خالص اسی کی رضا کے لئے اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع میں کیا گیا ہو۔۔۔۔۔ یہ آیت کریمہ شفاعت کے اثبات پر دلالت کرتی ہے، نیز اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ فرشتے شفاعت کریں گے۔ ﴿وَهُم مِّنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ ﴾ یعنی وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں، ان کے جلال کے سامنے سرنگوں اور اس کے غلبہ و جمال کے سامنے سرافگندہ ہیں۔