سورة الأنبياء - آیت 2

مَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مِّن رَّبِّهِم مُّحْدَثٍ إِلَّا اسْتَمَعُوهُ وَهُمْ يَلْعَبُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نصیحت کی باتیں پیہم آتی رہیں مگر کبھی ایسا نہ ہوا کہ انہوں نے جی لگا کر سنا ہو۔ وہ سنتے ہیں مگر اس طرح کہ کھیل کود میں لگے ہوئے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس لئے فرمایا ﴿مَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مِّن رَّبِّهِم مُّحْدَثٍ﴾ ” نہیں آتی ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے کوئی نئی نصیحت۔“ جو انہیں ایسی باتوں کی یاد دہانی کراتی اور ان کی ان کو ترغیب دیتی ہے جو انہیں فائدہ دیتی ہے اور ان باتوں کی بھی، جو ان کے لئے نقصان دہ ہیں اور ان سے ان کو ڈراتی ہے۔ ﴿إِلَّا اسْتَمَعُوهُ ﴾ مگر وہ اسے اس طرح سنتے ہیں جس سے ان پر حجت قائم ہوتی ہے۔