سورة البقرة - آیت 238

حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) اپنی نمازوں کی حفاظت میں کوشاں رہو۔ خصوصاً ایسی نماز کی جو (اپنے ظاہر و باطن میں) بہترین نماز ہو اور اللہ کے حضور کھڑے ہو کہ ادب و نیاز میں ڈوبے ہوئے ہو

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ تمام نمازوں کی حفاظت کا عام حکم دے رہا ہے اور ” درمیان والی نماز“ کی حفاظت کا خاص طور پر۔ اس سے مراد عصر کی نماز ہے۔ نماز کی حفاظت کا مطلب ہے کہ اسے وقت پر، مشروط ارکان کا خیال رکھتے ہوئے، خشوع خضوع کے ساتھ اور اس کے تمام واجبات و مستحبات کے ساتھ ادا کیا جائے۔ نماز کی حفاظت کے ساتھ دوسری عبادتوں کی بھی حفاظت ہوجاتی ہے۔ اس کی وجہ سے (خود کو) برائی اور بے حیائی سے روک دینے کا فائدہ بھی حاصل ہوجاتا ہے، خصوصاً جب نماز اس طرح مکمل کی جائے جس طرح اللہ نے اس آیت میں فرمایا ﴿وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ﴾” اللہ کے لئے با ادب کھڑے رہا کرو۔“ یعنی اخلاص، عاجزی اور ذلت کا اظہار کرتے ہوئے۔ اس میں قیام اور عاجزی کا حکم ہے اور نماز کے دوران بات کرنے کی ممانعت ہے۔ اس کے ساتھ آرام و سکون کا حکم ہے۔