سورة طه - آیت 90

وَلَقَدْ قَالَ لَهُمْ هَارُونُ مِن قَبْلُ يَا قَوْمِ إِنَّمَا فُتِنتُم بِهِ ۖ وَإِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْمَٰنُ فَاتَّبِعُونِي وَأَطِيعُوا أَمْرِي

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہارون نے اس سے پہلے انہیں (صاف صاف) جتا دیا تھا، بھائیو ! یہ اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ تمہاری (استقامت کی) آزمائش ہورہی ہے، تمہارا پروردگار تو خدائے رحمان ہے، دیکھو ! میری پیروی کرو اور میرے کہے سے باہر نہ ہو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی بچھڑے کو معبود بنانے میں وہ معذور نہیں تھے۔ اگر وہ بچھڑے کی عبادت کے بارے میں کسی شبہ میں مبتلا ہوگئے تھے تو ہارون علیہ السلام نے ان کو بہت روکا تھا اور ان کو آگاہ کردیا تھا کہ یہ ان کی آزمائش ہے۔ ان کا رب تو رحمٰن ہے، جس کی طرف سے تمام ظاہری اور باطنی نعمتوں کا فیضان جاری ہے اور وہ تمام تکالیف کو دور کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم دیا ہے کہ وہ ہارون علیہ السلام کی اتباع کریں اور بچھڑے کو چھوڑ دیں، مگر انہوں نے ایسا نہ کیا۔