سورة مريم - آیت 60

إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ شَيْئًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہاں جو کوئی باز آگیا، ایمان لایا اور نیک عملی میں لگ گیا تو بلاشبہ ایسے لوگوں کے لیے کوئی کھٹکا نہیں، وہ جنت میں داخل ہوں گے، ان کے حقوق میں ذرا بھی نا انصافی نہ ہوگی۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے استثناء فرمایا ﴿ إِلَّا مَن تَابَ ﴾ یعنی جس نے شرک، بد عات اور معاصی سے توبہ کرلی، ان کو ترک کر کے ان پر نادم ہوا اور دوبارہ ان کا ارتکاب نہ کرنے کا پکا عزم کرلیا ﴿ وَآمَنَ ﴾ اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور روز قیامت پر ایمان لایا ﴿وَعَمِلَ صَالِحًا  ﴾ ” اور نیک عمل کئے۔“ اور عمل صالح سے مراد وہ عمل ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کی زبان پر مشروع فرمایا ہے جبکہ عمل کرنے والے کی نیت رضائے الٰہی کا حصول ہو۔ ﴿فَأُولَـٰئِكَ ﴾ یعنی جس نے توبہ، ایمان اور عمل صالح کو یکجا کرلیا ﴿يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ ﴾ ” وہ جنت میں داخل ہوں گے۔“ جو ہمیشہ رہنے والی نعمتوں، ہرقسم کے تکدر سے سلامت زندگی اور رب کریم کے قرب پر مشتمل ہوگی۔ ﴿ وَلَا يُظْلَمُونَ شَيْئًا ﴾ یعنی ان کے اعمال میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی بلکہ ان کو ان کے اعمال کا کئی گنا زیادہ اجر ملے گا۔