سورة مريم - آیت 8

قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

زکریا نے (متعجب ہوکر) کہا پروردگار ! میرے یہاں لڑکا کیسے ہوسکتا ہے، میری بیوی بانجھ ہوچکی ہے اور میرا بڑھایا دور تک پہنچ چکا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب ان کے پاس اس مولود کے بارے میں، جس کے لئے انہوں نے دعا مانگی تھی، خوشخبری آگئی تو انہوں نے اس کو عجیب و غریب سمجھا اور تعجب کرتے ہوئے عرض کی : ﴿ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ ﴾ ” اے رب ! کہاں سے ہوگا میرے لئے لڑکا؟“ اور حال یہ ہے کہ مجھ میں اور میری بیوی میں بعض ایسے اسباب موجود ہیں جو اولاد کے وجود سے مانع ہیں۔ گویا آپ کی دعا کے وقت آپ کے سامنے یہ مانع مستحضر نہ تھا اور اس کا سبب قلب میں وارد ہونے والے جذبے کی قوت اور بیٹے کی شدید خواہش تھی اور اس حال میں جب آپ کی دعا قبول ہوگئی تو آپ کو تعجب ہوا۔