سورة مريم - آیت 2

ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) تیرے پروردگار نے اپنے بندے زکریا پر جو مہربانی کی تھی یہ اس کا بیان ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّا﴾ ” یہ آپ کے رب کی اپنے بندے زکریا پر رحمت کا ذکر ہے۔“ جو ہم آپ کے سامنے نہایت تفصیل کے ساتھ بیان کریں گے جس سے اللہ تعالیٰ کے نبی زکریا علیہ السلام کے احوال، ان کے آثار صالحہ اور مناقب جمیلہ کی معرفت حاصل ہوگی کیونکہ اس قصے میں عبرت حاصل کرنے والوں کے لئے عبرت اور پیروی کرنے والوں کے لئے ایک نمونہ ہے علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ کی اپنے دوستوں پر رحمت کا مفصل ذکر اور اس کے حصول کے اسباب کا بیان اللہ تعالیٰ کی محبت، اس کے ذکر کی کثرت، اس کی معرفت اور اس تک پہنچانے والے اسباب کی طرف دعوت دیتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت زکریا علیہ السلام کو اپنی رسالت کے لئے چن لیا اور انہیں اپنی وحی کے لئے مختص کرلیا۔ انہوں نے اس ذمہ داری کو اسی طرح ادا کیا جس طرح دیگر انبیاء و مرسلین نے ادا کیا۔ بندوں کو اپنے رب کی طرف دعوت دی اور انہیں وہ تعلیم دی جو اللہ تعالیٰ نے ان کو دی تھی۔ اپنی زندگی میں اور اپنی موت کے بعد ان کی اسی طرح خیر خواہی کی جیسے ان کے برادران دیگر انبیاء و مرسلین اور ان کے متبعین نے کی تھی۔