فَعَسَىٰ رَبِّي أَن يُؤْتِيَنِ خَيْرًا مِّن جَنَّتِكَ وَيُرْسِلَ عَلَيْهَا حُسْبَانًا مِّنَ السَّمَاءِ فَتُصْبِحَ صَعِيدًا زَلَقًا
تو (اس پر مغرور نہ ہو) کیا عجب ہے میرا پروردگار تمہارے اس باغ سے بھی بہتر (باغ) مجھے دے دے اور تمہارے باغ پر آسمان سے کوئی ایسی اندازہ کی ہوئی بات اتار دے کہ چٹیل میدان ہو کر رہ جائے۔
﴿فَعَسَىٰ رَبِّي أَن يُؤْتِيَنِ خَيْرًا مِّن جَنَّتِكَ وَيُرْسِلَ عَلَيْهَا﴾ ” پس امید ہے کہ میرا رب مجھے تیرے باغ سے بہتر عطا کرے گا اور بھیجے گا اس پر“ یعنی اس باغ پر جس کی بنا پر تو نے سرکشی کا رویہ اختیار کیا اور اس باغ نے تجھے دھوکے میں مبتلا کردیا ﴿حُسْبَانًا مِّنَ السَّمَاءِ﴾ ” عذاب آسمان سے“ یعنی طوفانی بارش یا اور کسی قسم کا عذاب ﴿فَتُصْبِحَ﴾’’پس اس سبب سے وہ ہوجائے“ ﴿صَعِيدًا زَلَقًا ﴾ ” میدان صاف“ کہ اس کے تمام درخت جڑوں سے اکھڑ جائیں، اس کا پھل تلف ہوجائے، اس کی کھیتی تباہ ہوجائے اور اس کا فائدہ مفقود ہو کر رہ جائے۔