فَإِن زَلَلْتُم مِّن بَعْدِ مَا جَاءَتْكُمُ الْبَيِّنَاتُ فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
پھر اگر ایسا ہوا ہے کہ تم ڈگمگا گئے باوجودیکہ ہدایت کی روشن دلیلیں تمارے سامنے آچکی ہیں تو یاد رکھو اللہ (کے قانون جز اکی پکڑ سے تم بچ نہیں سکتے۔ وہ) سب پر غالب اور (اپنے کاموں میں) حکمت والا ہے
چونکہ بندے سے ہمیشہ کوتاہی اور لغزش واقع ہوتی رہتی ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ فَاِنْ زَلَلْتُمْ﴾” اگر تم پھسل جاؤ۔“ یعنی اگر تم سے کوئی لغزش ہوجائے اور تم گناہ میں پڑجاؤ ﴿ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَاۗءَتْکُمُ الْبَیِّنٰتُ﴾” احکام روشن پہنچ جانے کے بعد“ یعنی علم اور یقین ہوجانے کے بعد﴿’ فَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ﴾ ’’ تو جان لو کہ اللہ غالب حکمت والا ہے۔ “ اس آیت میں نہایت سخت و عید اور تخویف ہے جو لغزشوں کو ترک کرنے کی موجب ہے، کیونکہ جب نافرمان لوگ اس غالب اور حکمت والی ہستی کی نافرمانی کرتے ہیں تو وہ نہایت قوت کے ساتھ ان کو پکڑتی ہے اور اپنی حکمت کے تقاضے کے مطابق ان کو سزا دیتی ہے، کیونکہ نافرمانوں اور مجرموں کو سزا دینا اس کی حکمت کا تقاضا ہے۔