سورة الكهف - آیت 10

إِذْ أَوَى الْفِتْيَةُ إِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوا رَبَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جب ایسا ہوا تھا کہ چند جوان غار میں بیٹھے تھے اور انہوں نے دعا کی تھی، پروردگار ! تیرے حضور سے ہم پر رحمت ہو، اور تو ہمارے اس کام کے لیے کامیابی کا سامان مہیا کردے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اصحاب کہف کا واقعہ نہایت مجمل طور پر ذکر کیا اور پھر اس کی تفصیل بیان کی، چنانچہ فرمایا : ﴿إِذْ أَوَى الْفِتْيَةُ إِلَى الْكَهْفِ ﴾ ”جب جا بیٹھے وہ نوجوان غار میں“ اور یہ نوجوان اس غار میں پناہ گزین ہو کر اپنی قوم کی تعذیب اور فتنے سے بچنا چاہتے تھے۔ ﴿فَقَالُوا رَبَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً ﴾ ” پس انہوں نے کہا، اے ہمارے رب ! ہمیں نیکی کی توفیق دے۔‘‘ ﴿ وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا﴾ ”اور ہمارے کام میں درستی پیدا کر۔“ یعنی رشدو ہدایت تک پہنچانے والا ہر راستہ ہمارے لیے آسان فرما دے اور ہمارے دینی اور دنیاوی امور کی اصلاح کر۔ پس وہ کوشش کے ساتھ اپنی قوم کی تعذیب اور فتنہ سے فرار ہو کر ایسے محل و مقام کی طرف بھاگے جہاں ان کے لیے چھپنا ممکن تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ نہایت عاجزی اور انکساری کے ساتھ اور اپنے نفس اور مخلوق پر بھروسہ کیے بغیر، اپنے معاملات میں اللہ تعالیٰ سے آسانی کا سوال کرتے رہے۔ اسی لیے اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمالی اور ان کے لیے ایک ایسا امر مقرر کردیا جو ان کے گمان میں بھی نہ تھا۔