سورة الإسراء - آیت 100

قُل لَّوْ أَنتُمْ تَمْلِكُونَ خَزَائِنَ رَحْمَةِ رَبِّي إِذًا لَّأَمْسَكْتُمْ خَشْيَةَ الْإِنفَاقِ ۚ وَكَانَ الْإِنسَانُ قَتُورًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) کہہ دے اگر میرے پروردگار کی رحمت کے خزانے تمہارے اختیار میں ہوتے تو تم ضرور خرچ ہوجانے کے ڈر سے انہیں روکے رکھتے (لیکن وہ اپنی رحمت کا فیضان روکنے والا نہیں، اس کی بخششیں اتنی نبی تلی نہیں ہیں کہ صرف دنیا کی چند روزہ زندگی ہی میں خرچ ہوجائیں) حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا ہی تنگ دل ہے (وہ رحمت الہی کی وسعت کا اندازہ نہیں کرسکتا)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿  قُل لَّوْ أَنتُمْ تَمْلِكُونَ خَزَائِنَ رَحْمَةِ رَبِّ﴾ ” کہہ دیجیے ! اگر تمہارے ہاتھ میں ہوتے میرے رب کی رحمت کے خزانے“ جو کبھی ختم ہوتے ہیں نہ تباہ ہوتے ہیں ﴿  إِذًا لَّأَمْسَكْتُمْ خَشْيَةَ الْإِنفَاقِ ۚ ﴾ ” تو تم ضرور بند کر رکھتے، اس ڈر سے کہ خرچ نہ ہوجائیں“ یعنی اس خوف سے کہ جو کچھ خرچ کرتے ہو کہیں ختم نہ ہوجائے، حالانکہ اللہ تعالیٰ کے خزانوں کا ختم ہونا محال ہے مگر بخل اور کنجوسی انسان کی جبلت میں رکھ دیئے گئے ہیں۔