وَإِذَا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللَّهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ ۚ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ ۚ وَلَبِئْسَ الْمِهَادُ
اور جب ان لوگوں سے کہا جائے خدا سے ڈرو (اور ظلم و فساد سے باز آؤ) تو ان کا گھمنڈ انہیں (اور زیادہ) گناہ پر اکساتا ہے۔ پس (جن لوگوں کا حال ایسا ہو تو وہ کبھی ظلم و فساد سے باز آنے والے نہیں) انہیں تو جہنم ہی کفایت کرے گا (اور جس کسسی نے جہنم کا ٹھکانا ڈھونڈھا تو اس کا ٹھکانا) کیا ہی برا ٹھکانا ہوا
پھر اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ گناہوں اور نافرمانیوں کے ذریعے سے زمین میں فساد پھیلانے والے اس شخص کو جب اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی تلقین کی جاتی ہے تو تکبر کرنے لگتا ہے۔ ﴿ اَخَذَتْہُ الْعِزَّۃُ بِالْاِثْمِ ﴾” کھینچ لاتا ہے غرور اس کو گناہ پر“ چنانچہ اس کے اندر گناہ اور معاصی کے اعمال اور نصیحت کرنے والوں کے خلاف متکبرانہ رویہ اکٹھے ہوجاتے ہیں۔ ﴿ فَحَسْبُہٗ جَہَنَّمُ ۭ﴾” پس اس کے لئے جہنم کافی ہے“ جو نافرمان متکبرین کا ٹھکانا ہے۔ ﴿ وَلَبِئْسَ الْمِہَادُ﴾ ” اور بہت برا ٹھکانا ہے۔“ یعنی بہت ہی برا ٹھکانا اور مسکن ہے جہاں وہ کبھی نہ ختم ہونے والی مایوسی اور دائمی عذاب میں مبتلا رہیں گے، ان کے عذاب میں کبھی تخفیف نہیں کی جائے گی۔ وہ ثواب کی کوئی امید نہیں رکھیں گے یہ ان کے اعمال بد اور ان کے جرم کی سزا ہے۔ ہم ان کے احوال سے اللہ تعالیٰ کی پناہ کے طلبگار ہیں۔