سورة الإسراء - آیت 62

قَالَ أَرَأَيْتَكَ هَٰذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إِلَّا قَلِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

نیز اس نے کہا کیا تیرا یہی فیصلہ ہوا کہ تو نے اس (حقیر) ہستی کو مجھ پر بڑائی دی؟ اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے دے تو میں ضرور اس کی نسل کی بیخ بنیاد اکھاڑ کے رہوں، تھوڑے آدمی اس ہلاکت سے بچیں اور کوئی نہ بچے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب ابلیس پر واضح ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو فضیلت بخشی ہے ﴿ قَالَ﴾ تو اللہ تبارک و تعالیٰ سے مخاطب ہو کر کہنے لگا : ﴿أَرَأَيْتَكَ هَـٰذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ﴾ ” بھلا یہ شخص جس کو تو نے مجھ پر فضیلت دی ہے، اگر تو مجھے قیامت تک ڈھیل دے دے تو میں اس کی اولاد کو اپنے بس میں کرلوں گا“ یعنی میں ضلالٹ کے ذریعے سے ضرور ان کو تباہ کروں گا اور ضرور ان کو سیدھے راستے سے بھٹکاؤں گا۔ ﴿ إِلَّا قَلِيلًا﴾ ” سوائے تھوڑے لوگوں کے“ اس خبیث کو اچھی طرح معلوم تھا کہ بنی آدم میں سے کچھ لوگ ضرور ایسے ہوں گے جو اس سے عداوت رکھیں گے اور اس کی بات نہیں مانیں گے۔