سورة الإسراء - آیت 59

وَمَا مَنَعَنَا أَن نُّرْسِلَ بِالْآيَاتِ إِلَّا أَن كَذَّبَ بِهَا الْأَوَّلُونَ ۚ وَآتَيْنَا ثَمُودَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُوا بِهَا ۚ وَمَا نُرْسِلُ بِالْآيَاتِ إِلَّا تَخْوِيفًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (جو نشانیاں منکر طلب کرتے ہیں، ان) نشانیوں کے بھیجنے سے ہمیں کون روک سکتا ہے؟ مگر یہ کہ ہم جانتے ہیں پھچلے عہد کے لوگ ایسی ہی نشانیاں جھٹلا چکے ہیں، ہم نے قوم ثمود کو اونٹنی دی کہ ایک آشکار انسانی تھی لیکن انہوں نے اس پر ظلم کیا (اور نشانی سے عبرت نہ پکڑی) اور ہم نشانیاں تو صرف اس لیے بھیجتے ہیں کہ لوگ (انکار و سرکشی کے نتائج سے) ڈریں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ اس کی رحمت ہے کہ اس نے اہل تکذیب کے مطالبے کے مطابق معجزات نازل نہیں فرمائے اور اللہ تعالیٰ نے صرف اس وجہ سے معجزات ارسال نہیں فرمائے کہ وہ ان کو جھٹلا دیں گے اور جب یہ ان معجزات کو جھٹلا دیں گے تو ان پر بغیر کسی تاخیر کے فوراً عذاب نازل ہوجائے گا، جیسا کہ پہلے لوگوں کے ساتھ کیا گیا تھا جنہوں نے معجزات کی تکذیب کی اور سب سے بڑا معجزہ جو اللہ تبارک و تعالیٰ نے ثمود کی طرف ارسال کیا وہ عظیم اونٹنی تھی کہ جس کے پاسی پینے کے دن تام قبیلے کو پانی نہ ملتا تھا مگر اس کے باوجود انہوں نے اس کی تکذیب کی اور اس کی پاداش میں ان پر وہ عذاب ٹوٹ پڑا جس کا اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے اپنی کتاب میں ذکر فرمایا ہے۔ اسی طرح اگر ان کے پاس بڑے بڑے معجزات آتے، تب بھی یہ ایمان نہ لاتے۔ اس لیے کہ ان کے ایمان نہ لانے کی وجہ یہ نہیں کہ وہ چیز ان سے اوجھل اور ان پر مشتبہ ہوگئی جو رسول لے کر آیا تھا کہ آیا یہ حق ہے یا باطل کیونکہ رسول تو ان کے پاس بے شمار دلائل و براہین لے کر آیا ہے جو اس کی دعوت کی حقانیت پر دلالت کرتے ہیں۔ یہ دعوت اس شخص کی ہدایت کی موجب ہے جو ہدایت کا طلب گار ہے ان کے سوا دیگر معجزات و وبراہین بھی انہیں دلائل کی مانند ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرچکے ہیں انہیوں نے جو سلوک ان کے ساتھ کیا تھا ان کے ساتھ بھی یہی سلوک کریں گے اور ان کی حالت یہ ہو تو معجزات کا نازل نہ کرنا ان کے لیے بہتر اور فائدہ مند ہے۔ ﴿ وَمَا نُرْسِلُ بِالْآيَاتِ إِلَّا تَخْوِيفًا﴾ ” اور انہیں بھیجتے ہم نشانیاں مگر ڈرانے کے لیے“ یعنی ان آیات کا یہ مقصد نہ تھا کہ یہ ایمان کی موجب اور اس کی طرف دعوت دیتی تھیں اور ایمان کا حصول ان کے بغیر ممکن نہ تھا بلکہ ان آیات کا مقصد صرف تخویف و ترہیب تھا تاکہ وہ اپنے کرتوتوں سے باز آجائیں۔