سورة الإسراء - آیت 52

يَوْمَ يَدْعُوكُمْ فَتَسْتَجِيبُونَ بِحَمْدِهِ وَتَظُنُّونَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ دن کہ اللہ تمہیں بلائے گا اور تم اس کی حمد کرتے ہوئے اس کی پکار کا جواب دو گے اور ایسا خیال کرو گے کہ (دونوں زندگیوں کے درمیان) تم نے جو وقت گزارا، وہ کوئی بڑی مدت نہ تھی، تھوڑا سا وقت تھا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿يَوْمَ يَدْعُوكُمْ ﴾ ” جس دن وہ تم کو پکارے گا“ جب موت کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے کے لیے اللہ تعالیٰ تمہیں پکارے گا اور صور پھونکا جائے گا۔ ﴿ فَتَسْتَجِيبُونَ بِحَمْدِهِ﴾ ” پس تم اس کی خوبی بیان کرتے ہوئے چلے آؤ گے“ یعنی تم اس کے حکم کی تعمیل کرو گے اور اس کی نافرمانی نہیں کرسکو گے اور اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ بِحَمْدِهِ ﴾ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فعل پر قابل ستائش ہے۔ جب وہ اپنے بندوں کو قیامت کے روز اکٹھا کرے گا تو ان کو جزا دے گا۔ ﴿وَتَظُنُّونَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا﴾ ” اور تم خیال کرو گے کہ تم ﴿دنیا میں﴾ تھوڑا ہی عرصہ ٹھہرے ہو“ یعنی قیامت کے نہایت سرعت کے ساتھ واقع ہونے کی بنا پر اور جو نعمتیں تمہیں حاصل رہی ہیں۔ گویا کہ یہ سب کچھ واقع ہوا ہی نہیں۔ پس وہ لوگ جو قیامت کا انکار کرتے ہوئے کہتے تھے : ﴿مَتَىٰ هُوَ﴾ ” قیامت کا دن کب ہوگا؟“ وہ قیامت کے ورود کے وقت بہت نادم ہوں گے اور ان سے کہا جائے گا : ﴿هَـٰذَا الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ ﴾ (المطففین : 83؍17)” یہ وہی دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔“