انظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوا لَكَ الْأَمْثَالَ فَضَلُّوا فَلَا يَسْتَطِيعُونَ سَبِيلًا
(اے پیغمبر) غور کر ! ان لوگوں نے تیری نسبت کیسی کیسی باتیں بنائی ہیں جس کی وجہ سے گمراہی میں پڑگئے، پس اب راہ نہیں پاسکتے۔
﴿ انظُرْ ﴾ یعنی تعجب کے ساتھ ان کے طرف دیکھیے۔ ﴿ كَيْفَ ضَرَبُوا لَكَ الْأَمْثَالَ﴾ ” کیسے بیان کرتے ہیں وہ آپ کے لیے مثالیں“ جو کہ گمراہ ترین اور حق و ثواب سے سب سے زیادہ ہٹی ہوئی مثالیں ہیں ﴿فَضَلُّوا ﴾ ” پس وہ گمراہ ہوگئے۔“ یعنی اس بارے میں وہ گمراہ ہوگئے یا یہ ضرب الامثال ان کی گمراہی کا سبب بن گئیں کیونکہ انہوں نے اپنے معاملات کی بنیاد ان مثالوں پر رکھی اور کسی فاسد چیز پر رکھی ہوئی بنیاد اس سے زیادہ فاسد ہوتی ہے۔ ﴿فَلَا يَسْتَطِيعُونَ سَبِيلًا﴾” پس وہ راہ نہیں پا سکتے“ یعنی انہیں کسی طور بھی راستہ نہیں مل سکتا، اس لیے ان کے نصیب میں محض گمراہی اور صرف ظلم ہے۔