سورة الإسراء - آیت 44

تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالْأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ ۚ وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَٰكِن لَّا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ ۗ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ساتوں آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہے سب اس کی پاکی و کبریائی کا زمزمہ بلند کر رہے ہیں۔ یہاں کوئی چیز نہیں جو اس کی حمد و ثنا میں زمزمہ سنج نہ ہو، مگر تم ان کی زمزمہ سنجیاں سمجھتے نہیں، بلاشبہ وہ بڑا ہی بردبار ہے بڑا ہی بخشنے والا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

تمام عالم علوی اور عالم سفلی اپنی ذات کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کا محتاج ہے اور یہ احتیاج کسی وقت بھی ان سے جدا نہیں ہوتی یہ فقرو احتیاج ہر لحاظ سے، تخلیق، رزق اور تدبیر کی احتیاج ہے نیز یہ اضطراری طور پر بھی فقرو احتیاج ہے نیز یہ اضطرای طور پر بھی فقرو احتیاج ہے کہ ان کا کوئی معبود و محبوب ہو جس کا وہ تقرب حاصل کریں اور ہر حال میں اس کی پناہ لیں۔ بنا بریں فرمایا ﴿تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالْأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ ۚ وَإِن مِّن شَيْءٍ ﴾ ”اس کی تسبیح بیان کرتے ہیں ساتوں آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہے اور نہیں ہے کوئی چیز۔“ یعنی حیوان ناطق، حیوان غیر ناطق، درخت، نباتات، جمادات، زندہ اور مردہ ﴿ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ﴾ ” مگر تسبیح بیان کرتی ہے اس کی خوبیوں کے ساتھ“ اپنی زبان حال اور زبان مقال سے ﴿وَلَـٰكِن لَّا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ ۗ﴾ ” لیکن تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے“ یعنی تم باقی تمام مخلوقات کی تسبیح نہیں سمجھتے جن کی زبان تمہاری زبان سے مختلف ہے۔ مگر اللہ علام الغیوب ان سب کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ ﴿إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا ﴾ ” بے شک وہ بردبار اور بڑا بخشنے والا ہے“ کیونکہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو بھی فوراً سزا نہیں دیتا جو اس کے بارے میں ایسی بات کہتا ہے کہ اس کی اس بات سے آسمان پھٹ جائیں اور پہاڑ بھی ریزہ ریزہ ہو کر گر پڑیں۔ مگر اللہ تعالیٰ انہیں مہلت دیتا ہے، انہیں نعمتوں سے نوازتا ہے، ان سے درگزر کرتا ہے، ان کو رزق عطا کرتا ہے اور ان کو اپنے دروازے پر بلاتا ہے تاکہ وہ اس گناہ عظیم سے توبہ کریں اور وہ ان کو ثواب جزیل عطا کرے اور ان کے گناہ بخش دے۔ اگر اس کا حلم اور مغفرت نہ ہوتی تو آسمان زمین پر گر پڑتے اور زمین کی پیٹھ پر ایک جاندار بھی زندہ نہ بچتا۔