سورة الإسراء - آیت 37

وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا ۖ إِنَّكَ لَن تَخْرِقَ الْأَرْضَ وَلَن تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُولًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور زمین پر اکڑ کے نہ چلو، یقینا تم زمین میں شگاف نہیں ڈال سکتے اور نہ پہاڑوں کی لمبان تک پہنچ جاسکتے ہو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا﴾ ’’اور زمین میں اتراتا ہوا مت چل‘‘ یعنی تکبر، غرور، اتراہٹ، حق کے سامنے استکبار اور تکبر کے ساتھ مخلوق سے اپنے آپ کو بڑا سمجھتے ہوئے زمین پر مت چلو۔ ﴿إِنَّكَ لَن تَخْرِقَ الْأَرْضَ وَلَن تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُولًا﴾ ’’بے شک تو پھاڑ نہ ڈالے گا زمین کو اور نہ پہنچے گا پہاڑوں کو لمبا ہو کر‘‘ بلکہ اس کے برعکس تو اللہ تعالیٰ کے سامنے بہت حقیر ہوگا اور مخلوق کے نزدیک بہت ذلیل، ناپسندیدہ اور مذموم ہوگا۔ بلا شبہ جن چیزوں کا تو نے قصد کیا ہے ان میں بغیر سوچے سمجھے تو نے بدترین اور ذیل ترین اخلاق کا اکتساب کیا ہے۔