وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۚ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا
اور دیکھو جس بات کا تمہیں علم نہیں اس کے پیچھے نہ پڑو (اپنی حد کے اندر رہو) یاد رکھو کان، آنکھ، عقل ان سب کے بارے میں باز پرس ہونے والی ہے۔
یعنی اس چیز کے پیچھے نہ لگو جس کا تمہیں علم نہیں بلکہ تم جو کچھ کہتے یا کرتے ہو، اس کے بارے میں پوری تحقیق کرلیا کرو اور یہ خیال نہ کرو کہ تمہارا قول و فعل یوں ہی ختم ہوجائے گا، تمہیں اس کا کوئی فائدہ یا نقصان نہیں ہوگا۔ ﴿ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَـٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولً﴾ ’’بے شک کان، آنکھ اور دل ان سب کی اس سے پوچھ ہوگی‘‘ پس جو بندہ یہ جانتا ہے کہ اس سے اس کے قول و فعل کے بارے میں پوچھا جائے گا اور اس بارے میں اسے جواب دہی کرنی ہوگی کہ اس نے اپنے ان اعضاء کو کہاں کہاں استعمال کیا جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے۔۔۔ اس پر لازم ہے کہ وہ اس سوال کا جواب تیار کرلے۔ ان امور کا جواب اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ اس نے ان اعضاء کو اللہ تعالیٰ کی عبودیت میں استعمال نہ کیا ہو، دین کو اللہ تعالیٰ کے لئے خالص نہ کیا ہو اور ان باتوں سے باز نہ رہا ہو جن کو اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے۔