سورة الإسراء - آیت 16

وَإِذَا أَرَدْنَا أَن نُّهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُوا فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب ہمیں منظور ہوتا ہے کہ کسی بستی کو ہلاک کردیں تو ایسا ہوتا ہے کہ اس کے خوشحال لوگوں کو حکم دیتے ہیں (یعنی وحی کے ذریعہ سے احکام حق پہنچا دیتے ہیں) پھر وہ بجائے اس کے کہ اس کی تعمیل کریں، نافرمانی میں سرگرم ہوجاتے ہیں، پس ان پر عذاب کی بات ثابت ہوجاتی ہے اور (پاداش عمل میں) انہیں برباد و ہلاک کر ڈالتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ جب کبھی وہ کسی ظالم بستی کو ہلاک کرنا اور عذاب کے ذریعے سے اس کا استیصال کرنا چاہتا ہے تو وہ اس میں رہنے والے خوشحال لوگوں کو حکم دیتا ہے۔۔۔ یعنی کونی و قدرتی حکم۔۔۔ وہ اس میں نافرمانیاں کرتے ہیں اور ان کی سرکشی بڑھ جاتی ہے۔ ﴿فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ﴾ ’’تب ثابت ہوجاتی ہے ان پر بات‘‘ یعنی کلمہ عذاب، جسے کوئی نہیں ٹال سکتا۔ ﴿فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيرًا﴾ ’’پس اس بستی کو ہم ہلاک کر کے رکھ دیتے ہیں۔‘‘