سورة الإسراء - آیت 13

وَكُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاهُ طَائِرَهُ فِي عُنُقِهِ ۖ وَنُخْرِجُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كِتَابًا يَلْقَاهُ مَنشُورًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہم نے ہر انسان کی شامت خود اس کی گردن سے باندھ دی ہے (کہیں باہر سے اس پر آکر نہیں گرتی) قیامت کے دن ہم اس کے لیے (نامہ اعمال کی) ایک کتاب نکال کر پیش کردیں گے، وہ اسے اپنے سامنے کھلا دیکھ لے گا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے عدل کامل کے بارے میں خبر ہے، نیز یہ کہ ہر انسان کا اعمال نامہ اس کے گلے میں لٹکا ہوا ہے، یعنی بندہ جو اچھایا برا کام سر انجام دیتا ہے وہ اسی کے ساتھ لازم ہوتا ہے وہ کسی دوسرے کی طرف متعدی نہیں ہوتا اور کسی دوسرے کے عمل کا حساب اس سے لیا جائے گا نہ اس کا حساب کسی اور سے لیا جائے گا۔ ﴿ وَنُخْرِجُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كِتَابًا يَلْقَاهُ مَنشُورًا ﴾ ’’اور نکال دکھائیں گے ہم اس کو قیامت کے دن ایک کتاب، وہ دیکھے گا اس کو کھلی ہوئی‘‘ اس کتاب میں اس کے تمام اچھے اور برے، چھوٹے اور بڑے تمام اعمال موجود ہوں گے اس سے کہا جائے گا ۔