سورة النحل - آیت 115

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ ۖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو کچھ تم پر حرام کیا گیا ہے وہ تو صرف یہ ہے کہ مردار جانور، لہو سور کا گوشت اور وہ جانور جسے خدا کے سوا کسی دوسری ہستی کے لیے پکارا جائے، پھر جو کوئی (حلال غذا نہ ملنے کی وجہ سے) ناچار ہوجائے اور نہ تو (حکم الہی سے) سرتابی کرنے والا ہو، نہ (حد ضرورت سے) گزر جانے والا (اور وہ جان بچانے کے لیے کچھ کھا لے) تو اللہ بخشنے والا رحمت والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ﴾ ” اس نے تم پر صرف حرام کردیا ہے۔“ اللہ تعالیٰ نے تمہاری پاکیزگی کی خاطر ضرر رساں چیزوں کو تم پر حرام ٹھہرا دیا ہے۔ ﴿الْمَيْتَةَ﴾ ” مردار۔“ یعنی ان چیزوں میں ایک مردار ہے اس میں ہر وہ جانور داخل ہے جس کی موت مشروع طریقے سے ذبح کے بغیر واقع ہوئی ہو۔ ٹڈی اور مچھلی کا مردار اس حکم سے مستثنیٰ ہے۔ ﴿وَالدَّمَ ﴾ ” اور خون“ یعنی بہایا ہوا، )جو ذبح کے وقت بہتا ہے( اور وہ خون جو ذبح کرنے کے بعد رگوں اور گوشت میں باقی رہ جائیے اس میں کوئی حرج نہیں۔ ﴿وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ﴾ ” اور خنزیر کا گوشت“ یہ اس کی گندگی اور ناپاکی کی وجہ سے حرام ہے اور یہ حکم اس کے گوشت، اس کی چربی اور اس کے تمام اجزاء کو شامل ہے۔ ﴿وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰـهِ بِهِ ۖ﴾ ” اور جس پر نام پکارا جائے اللہ کے سوا کسی اور کا۔“ مثلاً وہ جانور جو بتوں اور قبروں وغیرہ پر ذبح کیا جائے کیونکہ اس کا مقصد شرک ہے۔ ﴿فَمَنِ اضْطُرَّ﴾ ” پس جو شخص مجبور ہوجائے“ ان محرمات میں سے کسی چیز کے استعمال کرنے پر، یعنی ضرورت اسے اس کے استعمال پر مجبور کر دے اور اسے ڈر ہو کہ اگر وہ یہ حرام چیز نہیں کھائے گا تو مر جائے گا تو اس حرام چیز کو کھا لینے میں کوئی گناہ نہیں۔ ﴿غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ﴾ ” نہ سرکشی کرنے والا ہو اور نہ زیادتی کرنے والا“ یعنی جب وہ مجبور نہ ہو تو حرام چیز کھانے کا ارادہ رکھتا ہو نہ حلال کو چھوڑ کر حرام کی طرف جاتا ہو اور نہ ضرورت سے زیادہ حرام چیز کو استعمال میں لاتا ہو۔ یہ وہ محرمات ہیں جن کو اضطراری حالت میں اللہ تعالیٰ نے حلال کردیا ہے۔