سورة النحل - آیت 60

لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ مَثَلُ السَّوْءِ ۖ وَلِلَّهِ الْمَثَلُ الْأَعْلَىٰ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے ان کے لیے یہی ہے کہ (اللہ کی صفتوں کا) برا تصور کریں حالانکہ اللہ کے لیے تو (ہر اعتبار سے) بلند ترین تصور ہے وہ سب پر غالب ہے حکمت والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ مَثَلُ السَّوْءِ ﴾ ” ان لوگوں کے واسطے جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے، بری مثال ہے“ ناقص مثال اور کامل عیب ﴿ وَلِلّٰـهِ الْمَثَلُ الْأَعْلَىٰ ﴾ ” اور اللہ کے لئے مثال ہے سب سے بلند“ اس سے مراد ہر وصف کمال ہے اور تمام کائنات میں جو بھی صفت کمال پائی جاتی ہے اللہ تعالیٰ اس کا سب سے زیادہ مستحق ہے اور کسی بھی پہلو سے کسی نقص کو مستلزم نہیں ہے اور اس کے اولیاء کے دلوں میں بھی مثل اعلیٰ یعنی اس کی تعظیم، اجلال، محبت، اس کی طرف انابت اور اس کی معرفت جاگزیں ہے۔ ﴿وَهُوَ الْعَزِيزُ ﴾ ” اور وہ زبردست ہے“ جو تمام اشیاء پر غالب ہے اور تمام کائنات اس کی مطیع ہے ﴿الْحَكِيمُ ﴾ ” حکمت والا ہے“ جو تمام اشیاء کو ان کے لائق محل و مقام رکھتا ہے۔ وہ جو بھی حکم دیتا ہے اور جو بھی فعل سر انجام دیتا ہے، اس پر اس کی ستائش کی جاتی ہے اور اس کے کمال پر اس کی ثناء بیان کی جاتی ہے۔