سورة النحل - آیت 32

الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ طَيِّبِينَ ۙ يَقُولُونَ سَلَامٌ عَلَيْكُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ (متقی) جنہیں فرشتے اس حال میں وفات دیتے ہیں کہ (دل کے اطمینان اور ایمان کے یقین کی وجہ سے) خوشحال ہوتے ہیں۔ فرشتے انہیں کہتے ہیں تم پر سلامتی ہو۔ جنت میں داخل ہوجاؤ۔ یہ نتیجہ ہے ان کاموں کا جو تم کرتے رہے ہو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ﴾ ” وہ لوگ، فرشتے جن کی جان قبض کرتے ہیں“ اس حالت میں کہ وہ دائمی طور پر تقویٰ کا التزام کرتے ہیں۔ ﴿طَيِّبِينَ﴾ ” وہ پاکیزہ ہیں“ یعنی وہ ہر نقص اور گندگی سے پاک صاف رہتے ہیں جو ایمان میں خلل انداز ہوتی ہے۔ ان کے دل اللہ تعالیٰ کی معرفت اور محبت سے، ان کی زبان اللہ تعالیٰ کے ذکر و ثنا سے اور ان کے جوارح اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے شاد کام ہوتے ہیں۔ ﴿يَقُولُونَ سَلَامٌ عَلَيْكُمُ ﴾ ” فرشتے کہتے ہیں، تم پر سلامتی ہو“ تمہارے لئے خاص طور پر کامل سلام اور ہر آفت سے سلامتی اور تم ہر ناپسندیدہ چیز سے محفوظ ہو۔ ﴿ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴾ ” جو عمل تم کیا کرتے تھے ان کے بدلے میں جنت میں داخل ہوجاؤ۔“ یعنی اللہ تعالیٰ پر ایمان اور اس کے حکم کی تعمیل کے بدلے جنت میں داخل ہوجاؤ۔ کیونکہ عمل ہی دراصل جنت میں داخل ہونے اور جہنم سے نجات کا سبب ہے اور اس عمل کی توفیق اللہ تعالیٰ کی رحمت اور عنایت سے حاصل ہوتی ہے، نہ کہ انسانوں کی قوت و اختیار سے۔