سورة النحل - آیت 31

جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ لَهُمْ فِيهَا مَا يَشَاءُونَ ۚ كَذَٰلِكَ يَجْزِي اللَّهُ الْمُتَّقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

دائمی (راحت و سرور کے) باغ جن میں وہ داخل ہوں گے ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (اس لیے کبھی خشک ہونے والے نہیں) جو کچھ چاہیں گے وہاں ان کے لیے مہیا ہوجائے گا، اسی طرح اللہ متقیوں کو (ان کی نیک عملی کا) بدلہ دیتا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

نہایت بابرکت ہے وہ ذات جس کے کرم کی کوئی انتہا اور اس کی سخاوت کی کوئی حد نہیں۔ اس کی صفات ذات، صفات افعال، ان صفات کے آثار اور اس کے اقتدار اور بادشاہی کی عظمت و جلالت میں، کوئی چیز اس جیسی نہیں ہے ﴿ كَذَٰلِكَ يَجْزِي اللّٰـهُ الْمُتَّقِينَ ﴾ ” اللہ پرہیز گاروں کو اسی طرح جزا دیتا ہے“ جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے ان فرائض کو ادا کرتے ہیں جو ان کے ذمے عائد ہیں، یعنی وہ فرائض و واجبات جو قلب، بدن، زبان اور حقوق اللہ اور حقوق العباد سے متعلق ہیں اور ان تمام امور کو ترک کردینا جن سے اللہ تعالیٰ نے روکا ہے۔